Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: نبش قبر

نبش قبر مسئلہ ١٢٧. مسلمان کی قبر کھودنا حرام ہے چاہے دیوانہ یا بچہ ہی کیوں نہ ہو لیکن اگر میت خاک میں تبدیل ہو چکی ہو تو قبر کھودنے میں کوئی حرج نہیں ہے.

مسئلہ ١٢٨. امامزادوں، علماء، صلحاء اور شہداء کی قبریں اگرچہ کئی سال گزر چکے ہوں اور لوگوں کی زیارت گاہ ہو تو اسے کھودنا حرام ہے بلکہ اگر زیارت گاہ نہ بھی ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر نہیں کھودنا چاہئے.

سوال ١٢٩. اگر کسی شخص نے وصیت کی کہ اسے کسی خاص جگہ مثلاً (کربلائے معلی) میں دفن کیا جائے اور اس وقت میت کو وہاں منتقل کرنا ممکن نہ ہو تو کیا کرنا چاہئے؟ کیا امانت کی صورت میں میت کو کسی مکان میں رکھا جائے؟ یا پھر اسے قبر میں دفن کر دیا جائے اور جب راستہ کھل جائے تو قبر کو کھود کر میت کو منتقل کیا جائے؟
جواب. اگر میت نے وصیت کی ہو اور اسے دفن کر دیں قبر کو کھودنا جائز ہے لیکن اگر مقدس مشاہد (جیسے کربلا) کی طرف انتقال کا ارادہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ میت کو ایک تابوت میں رکھ کر دفن کر دیا جائے اس لئے کہ یہ صورت اشکال سے خالی یا پھر اس میں حد اقل اشکال پایا جاتا ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org