Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: طلاق کے متفرق مسائل

طلاق کے متفرق مسائل مسئلہ ۶۶۶. اگرکوئی نامحرم عورت سے اس خیال سے ہمبستری کرے کہ اس کی زوجہ ہے تو چاہے عورت کو علم ہو کہ اس کا شوہر نہیں ہے یا گمان کرے کہ اس کا شوہر ہے اسے چاہئے عدہ رکھے.

مسئلہ ۶۶٧. اگر کوئی مرد کسی عورت کو فریب دے تاکہ وہ اپنے شوہر سے طلاق لے لے اوراس سے شادی کر لے یہ فریب دینا اور بات کرنا اگرچہ حرام اور گناہ ہے لیکن اگر نعوذباللہ عورت نے طلاق لے لی اور عدت رکھ لی تو اس مرد کے ساتھ شادی کو باطل نہیں قرار دیاجا سکتا اس لحاظ سے وہ بقیہ شادیوں کی طرح ہے اس عورت کی طلاق اور عقد شرائط کے ساتھ صحیح ہے لیکن دونوں نے بڑا گناہ کیا ہے.

مسئلہ ۶۶٨. جس عورت کا شوہر گم ہو گیا ہے اور دوسرے سے شادی کرنا چاہے تو اسے چاہئے کہ عادل مجتہد کے پاس جائے اور اس کے حکم پر عمل کرے.

سوال ۶۶٩. میں رشتہ داروں اور والدین کے حد سے زیادہ اصرار کی بنا پر اپنے باطنی میلان کے خلاف ایک مرد سے شادی کرنے پرمجبور ہوگئی باطنی میلان کو تو جانے دیجئے اس کی بری اور ناقابل برداشت عادت کی وجہ سے مجھے یقین ہے کہ اس کے ساتھ مشترک زندگی میرے لئے عسر وحرج کا باعث ہے اسی وجہ سے طلاق کے لئے میں عدالت گئی لیکن عدالت کا کہنا ہے کہ عسروحرج ہمارے نزدیک ثابت نہیں ہے یعنی چاہئے کہ تم اپنے شوہر کے ساتھ رخصت ہو جاو اوررخصتی کے بعد (جب تم اس کے ساتھ زندگی گزارو گی تو)معلوم ہو گا کہ عسروحرج ہے یا نہیں اس صورت میں میرا فریضہ کیا ہے؟
جواب: عسروحرج کامسئلہ جو طلاق کا باعث ہوتا ہے اور شرعی عدالت ممتع پر ولایت رکھنے کی بنا پر طلاق دے سکتی ہے یا شوہر کو ولایت کی بنا پر طلاق کے لئے مجبور کر سکتی ہے (عسروحرج) عدالت کے لئے ثابت ہونا چاہئے اورعسروحرج کے وجود میں آنے اور ثابت ہونے میں شادی سے پہلے اور شادی کے بعد میں کوئی فرق نہیں ہے چونکہ ایک کنبہ کی حالت شادی سے پہلے اور شوہر کے گھر جانے کے بعد کی حالت ممکن ہے آشکار ہو اور واضح ہو کہ اس بات کے پیش نظر کہ لڑکی کا مطلقہ ہونا سماجی لحاظ سے عیب سمجھا جاتا ہے لہذا اگرلڑکی شوہر کو مہر بخشنے پر آمادہ ہو اور معروف فقرہ کہہ رہی ہو”مہرم حلال جانم آزاد“(مہر حلال میری جان آزاد) تو اس طرح کے موارد میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عسر وحرج پایا جاتا ہے اور اس کا ثبوت بھی قاضی کے لئے ایک عام بات ہے اورچونکہ اس کا علم عام طریقوں سے کشف ہوتا ہے اس لئے حجت ہے گرچہ قاضی کا مطلق علم حجت نہیں ہے.

سوال ۶٧٠. ایک عورت کے شوہر نے گیارہ سال سے اسے ترک کر دیا ہے لیکن شرعی طلاق بھی نہیں دی (البتہ ہندوستانی عدلیہ کے قانون کے مطابق سرکاری طور پر طلاق دی ہے جوکہ شرعی نہیں ہے)اوراس گیارہ سال کے بعد عورت نے ایک دوسرے مرد سے شادی کر لی ایک مدت گزرنے کے بعد دوسرے شوہر سے اس نے کہا کہ ہم نے شرعی طلاق نہیں لی ہے اس وقت اس کے پاس دوسرے شوہر کا ایک لڑکا ہے کیا ا س عورت کو پہلے شوہر سے طلاق لینی چاہئے اوراس مرد سے دوبارہ عقد کرنا چاہئے؟یہ بچہ کس کا ہے؟
جواب: میرے خیال میں چونکہ اس مرد نے طلاق دیدی ہے اورخود کو طلاق دینے والا اور زوجہ کو مطلقہ سمجھتا ہے گرچہ یہ اعتقاد غیر شیعہ مذہب کے قوانین پر پابند ہونے کی وجہ سے ہو اورطلاق کو ان کے دستور کے مطابق اس نے انجام دیدیا ہو اس عورت کی دوسرے مرد سے شادی میں کوئی حرج نہیں ہے اور اس نے اپنے تدین پر عمل کرتے ہوئے یہ کام کیا ہی(چاہے طلاق کا ہی مسئلہ کیوں نہ ہو)اور زوجہ کو شوہر کے بغیر نہیں رہنا چاہئے کہ اس کے لئے ارشاد ہے:”زوجہ کوشوہر کے بغیر نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی معلق ہونا چاہئے“لہذا شادی کے تمام صحیح آثار اس دوسری شادی پر مرتب ہیں اور لڑکا دوسرے شوہر کا ہے اورحلال زادہ ہے.

سوال ۶٧١. اگر کسی نے اپنی زوجہ کوتین بار طلاق دے دی ہو اگر پھر رجوع کرنا چاہے اور نہ چاہے اس کی سابقہ بیوی سے کوئی دوسرا (محلل) شادی کرے تو کیا وہ اس عورت سے متعہ یا موقت عقد کر لے تاکہ پھر کسی محلل کی ضرورت نہ رہ جائے؟
جواب: تین طلاق کے بعد محلل کی ضرورت ہے اس کے علاوہ کوئی دوسری صورت نہیں ہے اورپہلی زوجہ سے متعہ یا دائمی عقد کرنے کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے اور محلل سے پہلے دائمی عقد اور متعہ باطل ہے اور حرام فعل ہے.

سوال ۶٧٢. ایک شخص کو گم ہوئے چار سال سے زیادہ ہو گیا اور اس کی بیوی نے ”حاکم کی طرف رجوع کرنی“سے ناواقفیت کی بنا پرخود تلاش کیا حداقل چار سال کے بعد یا اس وقت جب اس کے ملنے سے نا امید ہو گئی تو عدالت سے طلاق کا تقاضا کیا اور اس مدت میں کسی نے بھی اس کا خرچ وجوب کی بنا پ یا بخشش کی صورت میں نہ دیا، عورت نے عسروحرج کا دعویٰ کیا اورعدالت بھی شوہر کے ملنے سے ناامید ہوگئی اور عورت کا عسروحرج اس پر ثابت ہو گیا ان مسائل کے پیش نظر کیا اس عورت کے طلاق کاحکم دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟
جواب: اسلامی جمہوریہ ایران کی عدالت مذکورہ سوال میں یادیگر تمام جگہوں پر صرف عسر وحرج کے ثابت ہونے کی بنا پر طلاق دے سکتی ہے اور عدالت وحکام کے لئے رجوع کرنے کے بعد چار سال گزرجانا جبکہ شوہر لاپتہ ہو ضروری نہیں ہے حرج کی دلیلیں احکام کی ساری دلیلوں پر مقدم ہیں اورہر طرح کی تقیید اور تخصیص سے بالاتر ہیں شاید طلاق کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ جو طلاق سے آسان ہو قضیہ کاحل ہو تا کہ عورت شوہر سے جدا ہو جائے اورشادی کر سکے لیکن طلاق متیقن اور احوط ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org