Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: زندہ مجتہد سے مجتہد ميت کي طرف رجوع

زندہ مجتہد سے مجتہد ميت کي طرف رجوع سوال 13. اگر کسي مسئلہ ميں ميت مرجع سے آپ کي طرف رجوع کر ليں تو کيا ايک مدت گذرنے کے بعد اسي پہلے والے مرجع کي طرف رجوع کر سکتے ہيں؟ اگر رجوع کر ليں تو ہماري نماز اور روزے کي کيا صورت ہو گي؟
جواب: زندہ مجتہد سے مجتہد ميت کي طرف رجوع جائز نہيں ہے اور پڑھي ہوئي نماز اور روزے ا س صورت ميں قضا کئے جائيں گے کہ فتوے اور مسئلہ ميں اس درجہ اختلاف ہو کہ نماز اور روزے پر اثرانداز ہو جائے.
سوال 14. ايک شخص نے بالغ ہونے سے بہلے جبکہ مميز تھا، اپنے اعمال کو اپنے مرجع تقليد کے حکم کے مطبق انجام ديتا تھا اور اس کے فتوے پر اعتماد کرتے ہوئے اپنے اعمال کو بجا لاتا تھا اب اگر اس شخص کے بالغ ہونے سے پہلے وہ مرجع دنيا سے انتقال کر جائے تو کيا اس کي تقليد پر باقي رہ سکتا ہے؟
جواب: کوئي حرج نہيں ہے اس کيلئے بقا جائز ہے، چونکہ بلوغ تقليد کي صحت کے لئے شرط نہيں ہے.
سوال 15. اگر کوئي لڑکي امام خميني (رح) يا کسي دوسرے مرجع کي مقلد تھي جو بلوغ کا 9 سال بتاتے ہيں تو کيا قضا نماز اور روزے کا حل نکالنے کے لئے جنابعالي کے فتوے کو شاخص قرار دے سکتي ہے کہ جس کے مطابق سن بلوغ تيرھواں سال ہے؟
جواب: اگر پہلے 9 سال کي ہو چکي تھي اور اس علم کے بعد کہ اس پر نماز و روزہ واجب ہے، اس کے با وجود ترک کيا تو اپنے ميت مرجع کے فتوے کے مطابق اس کي قضا بجا لاني ہو گي.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org