Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: رھن کے احکام

رھن کے احکام مسئلہ ٥٢٣. رھن یہ ہے کہ مقروض اپنے مال کا کچھ حصہ طلبگار کے پاس رکھ دے تا کہ قرض واپس نہ کرنے کی صورت میں وہ اپنے قرض کو اس کے اس مال سے لے لے.

مسئلہ ٥٢۴. انسان اس مال کو گروی رکھ سکتا ہے جس میں شرعی طور پر اس کا تصرف کرنا صحیح ہو اگرکسی دوسرے مال کو گروھی رکھے تو یہ اس صورت میں صحیح ہے کہ صاحب مال کہے کہ میں اس کے گروھی رکھنے سے راضی ہوں.

مسئلہ ٥٢٥. جس چیز کو گروھی رکھیں اس کی خرید وفروخت صحیح ہو لہذا اگر شراب یا اس طرح کی کوئی چیز گروھی رکھی جائے تو صحیح نہیں ہے.

مسئلہ ٥٢۶. جس چیز کو گروھی رکھا گیا ہے اس سے استفادہ کرنا اس شخص کا حق ہے کہ جس نے مال گروھی رکھا ہے.

سوال ٥٢٧. عین مر ہو نہ(رہن رکھی ہوئی چیز) کو لینے میں جیسا کہ اس وقت رواج ہے یعنی اسناد کو درج کرنے والے ادارہ کی طرف سے روک دیا جاتا ہے کیا یہ کافی ہے؟
جواب: سند کا روک دینا عین مر ہو نہ(رہن رکھی ہوئی چیز) کے رہن ہونے کی دلیل ہے اور صحیح ہے.

سوال ٥٢٨. کیا پیسہ اور نوٹ رہن لینا صحیح ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے.

سوال ٥٢٩. اگر مقروض اپنی ملک کو طلبگار کے پاس معاہدہ کے ضمن میں سودی قرض کے ادا کرنے کی ضمانت کے بطور گروھی اور رہں رکھے اور معینہ مدت پر قرض ادا نہ کر سکے تو کیا طلبگار مقروض کی پوری ملک میں مالک ہونے یا بیع کی صورت میں تصرف کا جواز رکھتا ہے یا ملک مقروض کی ملکیت میں ہے اور صرف اسے اپنا قرض ادا کرنا ہو گا؟
جواب: طلبگار اپنے قرض کے برابر عین مر ہو نہ(رہن رکھی ہوئی چیز) سے لے سکتا ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org