Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: مبطلات روزہ کے احکام

مبطلات روزہ کے احکام مسئلہ ٢٩٢. اگر انسان عمداً یا از اپنے اختیار سے ایسا کام کرے جو روزہ کو باطل کر دیتا ہے تو اس کا روزہ باطل ہے. اگر بھول کی وجہ سے ایسا ہو تو اس سے اس کے روزہ کو کوئی نقصان نہ پہنچے گا لیکن اگر مجنب (جس کی تفصیل مسئلہ نمبر ٢٨٥ میں گزر چکی ہے اس مسئلے کے مطابق) اگر اذان صبح تک سونا چاہئے تو اس کا روزہ باطل ہے.

مسئلہ ٢٩٣. اگر روزہ دار بھولے سے کوئی ایسا کام کر بیٹھے جو روزہ کو باطل کر دیتا ہے لیکن اس پر توجہ رکھنی چاہئے کہ جب بھی ماہ مبارک رمضان کا روزہ مبطلات روزہ میں سے کسی ایک کے ذریعہ باطل ہو تو مبطلات اور مفطرات میں سے ہر ایک کے ارتکاب کی حرمت شارع کی نظر میں دن کے بقیہ حصوں میں ماہ رمضان کے احترام میں اپنی جگہ پر باقی ہے اور ان میں سے کسی ایک کا انجام دینا حرام اور گناہ کبیرہ ہے اور اس کا بھی تذکرہ ضروری ہے کہ گرچہ روزہ باطل ہے لیکن امساک کا وجوب اور دن کے بقیہ حصہ میں روزہ رہنا ماہ مبارک رمضان کے روزے سے مختص ہے جسے شارع مقدس نے ماہ مبارک اور اس کے روزہ کے احترام میں واجب کیا ہے. ہاں جو روزہ ماہ مبارک رمضان کے علاوہ ہو اگر باطل ہو جائے اسکے بعد کسی مبطل کا انجام دینا قاعدہ کے مطابق اور جائز ہے اور یہ حکم جو قاعدہ کے بر خلاف ہے یہ ماہ رمضان، ماہ نزول قرآن اور ماہ خدا سے مضصوص ہے جو کاقی اور مطمئن کرنے والی دلیلوں سے ثابت ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org